جوانی کا یہ چند سالہ دور جس نے بھی پاکیزگی میں گزار دیا، وہ ہمیشہ کامیاب و کامران رہا وقت جس رفتار سے گزرتا جارہا ہے، اسی تیزی سے انسان کو بھٹکانے والی نت نئی چیزیں بھی معرض وجود میں آتی جارہی ہیں، نوجوانی میں کی گئی کسی بھی قسم کی لغزش آگے جاکر کس قدر نقصان دہ ہوا کرتی ہیں،
انسانی زندگی کے تینوں ادوار بڑے ہی خوش کن ہوا کرتے ہیں۔ یعنی بچپن، جوانی اور بڑھاپا، بچپن کا تو معلوم نہیں ہوتا کہ کب آیا اور کب گزر گیا۔ شاید ہی کوئی ایسا شخص ہوجو اپنا بچپن یادنہ کرتا ہو، بے فکری کا دور، ہرقسم کی پابندیوں سے آزاد، اس کے بعد جوانی کا دور آتا ہے۔ یہی وہ دور ہے جو انسان کو اپنا اچھا برا سمجھنے کا شعور دیتا ہے۔ اسی دور میں کی گئی ذرا سی لغزش انسان کے مستقبل کو تاریک بھی کرسکتی ہے اور کبھی کبھی اس دور میں کی گئی غلطی کا خمیازہ انسان ساری زندگی جھیلتا ہے۔ اس دور میں دل میں نت نئی امنگیں، خواہشیں جنم لیتی ہیں۔ رہ گیا بڑھاپا تو میرا خیال ہے کہ یہ دور یادوں پر زیادہ مشتمل ہوتا ہے اور یہی خواہش ہوتی ہے کہ اب تو صرف تیاری ہی کرنی ہے۔ جتنی زیادہ ممکن ہوسکے۔
جوانی کا یہ چند سالہ دور جس نے بھی پاکیزگی میں گزار دیا، وہ ہمیشہ کامیاب و کامران رہا وقت جس رفتار سے گزرتا جارہا ہے، اسی تیزی سے انسان کو بھٹکانے والی نت نئی چیزیں بھی معرض وجود میں آتی جارہی ہیں، نوجوانی میں کی گئی کسی بھی قسم کی لغزش آگے جاکر کس قدر نقصان دہ ہوا کرتی ہیں ، نوجوانوں کی اکثریت اس بات کو نہیں سمجھ پاتی، یایوں کہیے کہ یہ عمر ہی ایسی ہوتی ہے کہ سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔ سینکڑوں نوجوانوں کا علاج کرنے کے بعد میں نے تو یہی نتیجہ اخذ کیا ہے، ضروری تو نہیں کہ آپ ٹھوکر کھاکر ہی سنبھلیں کیا ہی اچھا ہو کہ آپ سنبھلنے پر مزید اپنا نقصان بھی نہ کریں اور بقیہ زندگی علاج کرانے پر صرف نہ کریں۔ نوجوانوں کی اکثریت ایسی دیکھی ہے کہ مخرب الاخلاق لٹریچر‘انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرکے اپنی صحت خراب کرچکے ہیں حالانکہ بخوبی جانتے ہوئے کہ اس قسم کا لٹریچر پڑھنے اور نیٹ کا غلط استعمال کرنے سےانہیں کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں، سوائے وقت کے ضیاع کے یا یوں کہیے کہ وقتی ذہنی تسکین کے اور اپنے ذہن کو بیہودہ خیالات سے پر کرنے کے، ایک بار جب اس قسم کا لٹریچر پڑھ یاکوئی قابل اعتراض چیز دیکھ لی جاتی ہے تو پھر ذہن مزید اسی قسم کے خیالات سے پر رہتا ہے، حد تو یہ ہے کہ سونے سے قبل جب تک اس قسم کے خیالات کو مزید سوچا نہ جائے تو نیند ہی نہیں آتی، لیکن ٹھنڈے دل سے آپ یہ تو سوچئے کہ اس کا حاصل کیا ہوتا ہے۔ بتدریج یہی محسوس ہوتا ہے کہ دن بدن کمزوری بڑھتی جارہی ہے، حافظہ کمزور ہوتا جارہا ہے۔ یہی صورتحال ان نوجوانوں کے ساتھ بھی درپیش ہوا کرتی ہے جو اس قسم کا لٹریچر پڑھنے کی بجائے، دیکھنے کے شوقین ہوا کرتے ہیں۔ یقین مانیے کہ جب ایک بار ایسا ہوتا ہے تو پھر بار بار ہوا کرتا ہے، کیونکہ شیطان یہی خیال ڈالتا ہے کہ بس ایک بار اور دیکھ لیا جائے۔ اس کے بعد سچی توبہ کہ کبھی نہیں دیکھنا اور ایسا ایک بار ہی نہیں ہوتا بلکہ بار بار ہوتا ہے۔ یہ تو پڑھنے سے کہیں زیادہ نقصان دہ ہے، اب تو ایسی سہولیات کیبل، سی ڈی، انٹرنیٹ سے ہوتی ہوئی آپ کی جیب یعنی موبائل تک آچکی ہیں مگر اس میں نقصان کس کا ہے، صرف سوچنے کی بات ہے۔ ان تمام مراحل سے گزرنے کے بعد حاصل کیاہوتا ہے۔ کبھی اس نکتہ پر ضرور غور کریں۔ صرف اور صرف وقتی ذہنی تسکین اور نقصان یہ ہے کہ آخرت کے ساتھ ساتھ اپنی صحت بھی برباد کرنا، دن بدن کمزوری کا غلبہ محسوس ہونا۔ نوجوانوں کی اکثریت اسی قسم کی صورتحال سے دو چار ہوکر ادویہ کے چکر میں پڑی ہوئی ہے، اپنے آپ کو مکمل فٹ محسوس نہ کرنا، ان کے دل و دماغ میں یہ بات سما جاتی ہے کہ اب تو میں کسی قابل ہوں ہی نہیں، دل کرتا ہے کہ یا تو گھر نہ بسائوں یا پھر اپنا خاتمہ کرلوں، ایک بات ذہن میں اچھی طرح بٹھالیں، یہ عمر تو ’’گروتھنگ ایج‘‘ Growthing Age کہلاتی ہے، اس عمر میں علاج کی نوبت تو میرے خیال میں دو ہی وجوہات سے آسکتی ہے یا تو کھانے پینے میں بے اعتدالی، دوسرے اس قسم کی صورتحال سے واسطہ۔ آپ ان دونوں چیزوں میں اعتدال لے آئیں انشاء اللہ آپ کو کسی قسم کی ادویہ کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ ایک بار غلطی سے کوئی اشتہاری دوا استعمال کرلی تو سمجھیں کہ اب یہ لامتناہی سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ میں یہ بات دعویٰ سے کہتا ہوں کہ نوجوانی کو پاک و صاف انداز میں گزار لیں انشاء اللہ آپ کو زندگی بھر طاقت کی ادویہ استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ اگر آپ اس علاج کے لئے کسی بھی طبیب یا ڈاکٹر کے پاس علاج کیلئے چلے جائیں( سب ایسے نہیں مگر افسوس کہ اکثریت ایسی ہے) اچھی خاصی مہنگی ادویہ آپ کو تھمادی جائیں گی تو کیا یہ بہتر نہیں کہ آپ مندرجہ بالا دو اصولوں پر سختی سے کاربند رہیں۔ خوراک پر توجہ دیں، دودھ، پھل، سبزیاں، ایکسر سائز، روزانہ غسل، اچھی دوستی، تنہائی سے دوری یہ تمام عوامل مل کر آپ کو ایک صحت مند انسان بنائیں گے۔ یقین نہ آئے تو ایک بار آزما کر دیکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں